EVENTS DIARY

BEYOND BOUNDARIES : SCIENCE , RESEARCH , MENTAL HEALTH & NATION BUILDING

GOALS & OBJECTIVES

NATIONAL YOUTH CONFERENCE BY KHREWS

BAIDARI EY NOJAWAN CONFERENCE IN LAHORE

INVITATION,GUESTS & COMPAIGN

URDU

MOTIVES OF CONFERENCE

1۔ تعلیمی اداروں میں فحاش کنسرٹس اور غیر اسلامک کلچر پروموشن کی روک تھام کے لیے ، فن فئیرز ، گالا نائٹس ، قوالی نائٹس اور سپورٹس ایونٹس میں ہونے والی بے ہودہ و بے شرم حرکات کو بند کروایا جائے۔
2۔ تین مقاصد کے لیے یہ ایونٹس منعقد کروائے جاتے ہیں ، لرننگ ، گرومنگ ،ایکسپلورنگ اینڈ انجوائمنٹ کے لیے ۔ ہم ان شاءاللہ پورے سال کی ایسی ایکٹویسٹیس کا شیڈول دیں گے جو اسلام کے دائرے میں آتی ہوں ۔
3۔ کسی بھی تعلیمی ادارے میں کوئی فلسطین ، برما ، کشمیر اور عافیہ صدیقی کی بات کرے تو اس کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے ۔ یا تو اگر باطل بات ہے تو سٹک آف کیا جائے ش اگر حق بات ہے تو ہضم کیوں نہیں ہوتی ، اداروں کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو حق بات کرنے کی مکمل آزادی دیں۔ مگر یہ بات باطل کے سانچے میں ختم نبوت ، ناموسِ رسالت ﷺ پہ ڈاکا ڈالنے کے لیے نہ ہو۔
4۔ لبرلزم ، سیکولرزم جیسے باطل نظریات یونیورسٹیز میں آگ کی طرح پھیلتے جارہے ہیں ، وجہ اسلام کے نظام سے لاعلمی ہے ۔ نوجوانوں کو جب پڑھایا اور سمجھایا ہی یورپین قانون جائے گا تو پھر وہ کس طرح اسلام کے نظام سے واقف ہوں گے ۔ اس سلسے میں اداروں کو چاہیے کہ وہ پہلے بتا دیں کہ آیا ان کا مقصد سیکولر نوجوان بنانا تو نہیں ؟ اگر ایسا ہی ہے تو اوپن ڈیبیٹ چینلج کے لیے ہمارے نوجوانوں کو تیار ہونا ہوگا ان باطل نظریات کے خلاف۔
5۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں نوجوان ، ڈرامہ سیریل میں آنے والے لکس سٹارز کو اپنا رول ماڈل بنا چکے ہیں ، جہاں عافیہ صدیقی و ڈاکٹر عبد القدیر خان رول ماڈل ہونے چاہیے تھے وہاں ان کو رول ماڈل بنایا جاتا ہے جنہیں اپنے گھر کی عزت کی فکر نہیں ۔ ہمیں اپنے رول ماڈلز بدلنے پڑیں گے۔
6۔ایسی سوسائٹیز کو یونیورسٹی میں آنے کی اجازت دی جاتی ہے جو فحاشی و عریانی عام کرتی ہیں ، ایسی سوسائٹیز کو مت انٹری دی جائے۔
7۔ تعلیمی اداروں میں محافل کے انعقاد پہ ایڈمنسٹریشن کو خصوصی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اس سلسلے میں گزارش ہے کہ ماہانہ شیڈول میں محافل کو شامل رکھا جائے جن میں ناموس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم ، ختم نبوت و ناموس رسالت ﷺ کے موضوعات پہ لازمی تقریر کی جائے ۔ اور بچوں کو مسلمانوں کے روشن دور کی داستان سنا کر ان کے خون کو اسلام کی سربلندی کے لیے گرمایا جائے۔
8۔ حرمت قرآن کی خاطر یونیورسٹی ، کالج ، سکول میں اسمبلی یا کلاس یا آڈیٹوریم میں قرآن ریسیٹیشن ایونٹ رکھا جائے جس میں سارے سٹوڈنٹس مل کر قرآن پاک کی تلاوت کریں۔
9۔ نصاب تو برصغیر کے دور سے ایسا رکھا گیا ہے کہ غلامانہ ذہنیت عروج پہ رہتی ہے ، ہمیں اپنا اسلامی کلچر و نصاب ترتیب دینا ہوگا ، ڈارونز تھیوری اور کچھ مزید ایسی تھیوریز جو اسلام مخالف ہیں پھر بھی ان کو پڑھایا جائے ہے گویا کہ ایتھیسم جیسی گندی بیماری کو فروغ دینے کے مختلف بہانے تلاش کیے جاتے ہیں ۔
10۔ نوجوان قوم کو ریسرچ ، لٹریچر سٹیڈی ، ہسٹری اینڈ پولیٹکل سائنس میں اب آگے پڑھنا ہوگا ۔ نوجوانوں کو اب خود نظام معیشت کے لیے پلانز ترتیب دینے ہوں گے جو سود سے پاک ہوں ، ایسے پلانز جو آئی ٹی فیلڈ کے ذریعے یا انڈسٹریل ایولوشن کے ذریعے بے روزگاری کا خاتمہ کریں ، وہ قانون ترتیب دینا ہوگا جو ہمارے آقا حضور ﷺ دے کر گئے۔
11۔ فلسطین کے بچوں کے لیے ایجوکیشنل سسٹم میں اسپیشل کوٹا رکھا جائے ، ان کی کچھ نہ کچھ مالی معاونت کی جائے ۔ تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ اپنے مظلوم کشمیری و فلسطین کے بچوں کے لیے ایجوکیشنل اینڈ فائنینشیلی ہمدردی کا پریکٹیکل اظہار کریں ۔

ENGLISH

1. To stop obscene concerts and non-Islamic cultural promotions in educational institutions, the vulgar and shameless movements that take place in fun fairs, gala nights, qawwali nights, and sports events should be stopped.


2. The purpose of holding these events is only to promote obscenity, please the liberal class, and follow in the footsteps of Europe. But as long as we are alive, we will resist the agents of Europe and present a schedule of activities that fall within the scope of Islam.


3. If anyone discusses Palestine, Burma, Kashmir, or Afia Siddiqui in any educational institution, action is taken against them. The administration should allow students the freedom to speak the truth without fear of repercussions.


4. Liberalism and secularism, like other false ideologies, are spreading like wildfire in universities due to a lack of knowledge about Islam’s system. When our youth are taught European law, how will they understand Islam’s system?

 

5. Our educational institutions have made luxuriant stars their role models, whereas Afia Siddiqui and Dr. Abdul Qadeer Khan should be the role models. We need to change our role models.

 

6. Societies that promote vulgarity and obscenity should not be allowed to enter universities.

 

7. The administration faces special difficulties in organizing events in educational institutions. It is requested that a monthly schedule be prepared that includes events with compulsory speeches on the topics of the Prophet Muhammad ﷺ(PBUH), the companions, and the finality of prophethood.


8. Quran recitation events should be organized in universities, colleges, and schools to promote the sanctity of the Quran.

9. The curriculum has been designed to promote a slave mentality since the colonial era. We need to reform our Islamic culture and curriculum, removing theories like Darwin’s that contradict Islam.


10. Our youth should now move forward in research, literature, history, and political science. They should develop plans for an economic system free from interest, using IT or industrial evolution to eliminate. unemployment, and establish laws that align with the teachings of our Prophet ﷺ(PBUH).


11. A special quota should be allocated for Palestinian students in the educational system, and some financial assistance should be provided to them. Educational institutions should practically demonstrate their sympathy and support for the oppressed Kashmiri and Palestinian students.